سورة آل عمران - آیت 13

قَدْ كَانَ لَكُمْ آيَةٌ فِي فِئَتَيْنِ الْتَقَتَا ۖ فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأُخْرَىٰ كَافِرَةٌ يَرَوْنَهُم مِّثْلَيْهِمْ رَأْيَ الْعَيْنِ ۚ وَاللَّهُ يُؤَيِّدُ بِنَصْرِهِ مَن يَشَاءُ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّأُولِي الْأَبْصَارِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یقیناً تمہارے لیے عبرت تھی ان دو جماعتوں میں جو باہم ٹکرائیں۔ ایک جماعت اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑ رہی تھی اور دوسرا گروہ کافروں کا تھا وہ انہیں اپنی آنکھوں سے اپنے سے دگنا دیکھتے تھے اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنی مدد سے طاقت دیتا ہے۔ یقیناً اس میں دیکھنے والوں کے لیے بڑی عبرت ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَدْ كَانَ لَكُمْ اٰيَةٌ....: یعنی اوپر جو پیشین گوئی (یہودی) کافروں کے مغلوب اور جہنم واصل ہونے کی ذکر ہوئی ہے اس کے سچ ہونے کے لیے معرکۂ بدر میں بہت بڑی آیت (دلیل) موجود تھی۔ يَّرَوْنَهُمْ مِّثْلَيْهِمْ:اس کے دو معنی ہو سکتے ہیں، ایک یہ کہ مسلمان کفار کو اپنے سے صرف دگنا دیکھ رہے تھے، حالانکہ وہ ان سے تین گنا تھے، تاکہ مسلمان ثابت قدم رہیں، چنانچہ مسلمانوں کو فتح حاصل ہوئی۔ دوسرا یہ کہ کفار مسلمانوں کو اپنے سے دگنا دیکھ رہے تھے، حالانکہ ان کی تعداد ایک ہزار کے قریب تھی اور مسلمان کل ۳۱۳ تھے، مگر مسلمان دگنا اس لیے نظرآتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی نصرت کے لیے فرشتے بھیج دیے تھے اور اللہ اپنی نصرت کے ساتھ جسے چاہے قوت بخشتا ہے۔ اکثر مفسرین نے پہلے معنی کو ترجیح دی ہے اور بعض نے دوسرے کو۔ (ابن کثیر، شوکانی) مزید دیکھیے سورۂ انفال (۴۳، ۴۴)۔