سورة الشعراء - آیت 75

قَالَ أَفَرَأَيْتُم مَّا كُنتُمْ تَعْبُدُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اس پر ابراہیم نے کہا کبھی تم نے ان چیزوں پر غور کیا ہے کہ جن کی بندگی۔ (٧٥)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَالَ اَفَرَءَيْتُمْ مَّا كُنْتُمْ تَعْبُدُوْنَ....: ’’ اٰبَآؤُكُمُ الْاَقْدَمُوْنَ ‘‘ کے الفاظ سے ابراہیم علیہ السلام یہ باور کروا رہے ہیں کہ کسی دین کے حق ہونے کے لیے بس یہ دلیل کافی نہیں کہ وہ قدیم آبا و اجداد کے وقت سے چلا آ رہا ہے۔ دنیا کے کسی بھی کام میں پہلے لوگوں کی غلطی ثابت ہو جائے تو اسے فوراً چھوڑ دیتے ہو، تو کیا دین ہی اتنا بے حیثیت ہے کہ غلط جان کر بھی نسلوں کی نسلیں آنکھیں بند کرکے اس پر چلتی جائیں اور مکھی پر مکھی مارتی جائیں ؟