سورة المؤمنون - آیت 114

قَالَ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا ۖ لَّوْ أَنَّكُمْ كُنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ارشاد ہوگا تم تھوڑی ہی دیر ٹھہرے ہونا ! کاش تم نے اس کی قدر جانا ہوتی۔“ (١١٤)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قٰلَ اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا قَلِيْلًا ....: اللہ تعالیٰ ان کی بات کی تصدیق کرتے ہوئے فرمائیں گے کہ واقعی تم دنیا میں بہت تھوڑا ٹھہرے ہو، کیونکہ دنیا اور اس کا سازو سامان فانی ہونے کی وجہ سے ہے ہی بہت تھوڑا، جیسا کہ فرمایا : ﴿ قُلْ مَتَاعُ الدُّنْيَا قَلِيْلٌ وَ الْاٰخِرَةُ خَيْرٌ لِّمَنِ اتَّقٰى ﴾ [ النساء : ۷۷ ] ’’کہہ دے دنیا کا سامان بہت تھوڑا ہے اور آخرت اس کے لیے بہتر ہے جو متقی ہے۔‘‘ مگر اب اس اعتراف کا کچھ فائدہ نہیں، کاش! تم اس وقت یہ جانتے ہوتے تو اس مختصر سے وقت میں اپنے مالک کی فرماں برداری کر کے ہمیشہ کی جنتوں کے وارث بن جاتے۔