سورة المؤمنون - آیت 44

ثُمَّ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا تَتْرَىٰ ۖ كُلَّ مَا جَاءَ أُمَّةً رَّسُولُهَا كَذَّبُوهُ ۚ فَأَتْبَعْنَا بَعْضَهُم بَعْضًا وَجَعَلْنَاهُمْ أَحَادِيثَ ۚ فَبُعْدًا لِّقَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پھر ہم نے متواتر رسول بھیجے۔ جس قوم کے پاس بھی اس کا رسول آیا اس نے اسے جھٹلایا۔ ہم ایک کے بعد ایک قوم کو ہلاک کرتے چلے گئے۔ حتٰی کہ ان کو قصے کہانیاں بنا دیا۔ دوری ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان نہیں لاتے۔“ (٤٤)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

ثُمَّ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا تَتْرَا ....:’’ تَتْرَا ‘‘ ’’دَعْوٰي‘‘ اور ’’سَلْوٰي‘‘ (فَعْلٰي)کے وزن پر مصدر ہے، جو ’’ رُسُلَنَا ‘‘ سے حال ہے۔ ’’تَتْرَا ‘‘ اصل میں ’’ وَتَرٰي‘‘ ہے۔ واؤ کو تاء سے بدل دیا، جس طرح ’’تَقْوٰي‘‘ میں تاء واؤ کی جگہ آئی ہے۔ مصدر بمعنی اسم فاعل ہے، یعنی ’’مُتَوَاتِرِيْنَ‘‘ یعنی پھر ہم نے اپنے کئی رسول پے در پے بھیجے، مگر ان کی قوموں نے پہلی امتوں کے انجام سے کوئی عبرت حاصل نہ کی اور ہر امت اپنے رسول کے آنے پر اسے جھٹلاتی رہی، تو ہم نے بھی یکے بعد دیگرے ان کی ہلاکت کا تانتا باندھ دیا اور انھیں ایسا نیست و نابود کیا کہ قصے کہانیوں کے سوا ان کی کوئی چیز باقی نہیں رہی۔