كُلَّمَا أَرَادُوا أَن يَخْرُجُوا مِنْهَا مِنْ غَمٍّ أُعِيدُوا فِيهَا وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ
” جب گھبرا کر وہ جہنم سے نکلنے کی کوشش کریں گے تو پھر اسی میں دھکیل دیے جائیں گے کہ جلا دینے ولا عذاب چکھو۔“ (٢٢)
1۔ كُلَّمَا اَرَادُوْا اَنْ يَّخْرُجُوْا مِنْهَا....: اس کا مطلب یہ ہے کہ جب وہ آگ کی لپٹ کے ساتھ اوپر آئیں گے اور چاہیں گے کہ جہنم کی شدید گھٹن سے نکل جائیں تو آگ کی لپٹ کے نیچے جانے کے ساتھ وہ بھی دوبارہ نیچے چلے جائیں گے۔ یہ مطلب اس لیے ہے کہ جہنمی تو زنجیروں میں جکڑے اور پروئے ہوئے ہوں گے، وہ خود کس طرح نکلنے کا ارادہ کر سکتے ہیں؟ فرمایا : ﴿ وَ تَرَى الْمُجْرِمِيْنَ يَوْمَىِٕذٍ مُّقَرَّنِيْنَ فِي الْاَصْفَادِ ﴾ [ إبراھیم : ۴۹ ] ’’اور تو مجرموں کو اس دن زنجیروں میں ایک دوسرے کے ساتھ جکڑے ہوئے دیکھے گا۔‘‘ اور فرمایا : ﴿ ثُمَّ فِيْ سِلْسِلَةٍ ذَرْعُهَا سَبْعُوْنَ ذِرَاعًا فَاسْلُكُوْهُ ﴾ [ الحاقۃ : ۳۲ ] ’’پھر ایک زنجیر میں، جس کی پیمائش ستر ہاتھ ہے، پس اس (کافر) کو داخل کر دو۔‘‘ 2۔ وَ ذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِيْقِ : یعنی ان سے یہ کہا جائے گا کہ جلنے کے عذاب کا مزا چکھو۔