سورة الأنبياء - آیت 80

وَعَلَّمْنَاهُ صَنْعَةَ لَبُوسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُم مِّن بَأْسِكُمْ ۖ فَهَلْ أَنتُمْ شَاكِرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور ہم نے اس کو تمہارے فائدے کے لیے زرہ بنانے کی صنعت سکھائی تھی تاکہ تم کو ایک دوسرے کے لڑائی کے وقت مار سے بچائے پھر کیا تم شکرادا کرتے ہو؟“ (٨٠)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ عَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ لَبُوْسٍ لَّكُمْ....: ’’ لَبُوْسٍ ‘‘ اور ’’ لِبَاسٌ‘‘ ایک ہی ہے جو موقع کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے، چنانچہ لڑائی کا لباس زرہ ہے۔ یہ داؤد علیہ السلام پر تیسرا انعام ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے ہمراہ پہاڑوں اور پرندوں کو مسخر کرنے کے علاوہ ان کے لیے لوہے کو بھی نرم کر دیا اور انھیں اس کی تاروں اور حلقوں سے زرہیں بنانے کا ہنر سکھایا۔ چنانچہ اتنی ہلکی اور عمدہ زرہیں بنانے کے موجد وہی ہیں۔ انھی سے دوسروں نے یہ فن سیکھا۔ یہ نعمت صرف انھی پر نہیں تھی، بلکہ قیامت تک تمام لڑنے والوں کے لیے نعمت ہے، جس پر اللہ تعالیٰ کا شکر لازم ہے، تو کیا تم شکر کرنے والے ہو؟ یہ سوال دراصل شکر کے حکم کی تاکید ہے۔ داؤد علیہ السلام کے متعلق مزید دیکھیے سورۂ سبا (۱۰، ۱۱) اور سورۂ صٓ (۱۷ تا ۲۶)۔