سورة طه - آیت 102

يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ ۚ وَنَحْشُرُ الْمُجْرِمِينَ يَوْمَئِذٍ زُرْقًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اس دن صور پھونکا جائے گا اور ہم مجرموں کو اس حال میں گھیر لائیں گے کہ ان کی آنکھیں پتھرائی ہوئی ہوں گی۔ (١٠٢)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

يَوْمَ يُنْفَخُ فِي الصُّوْرِ....: یہ پچھلی آیات میں مذکور ’’يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ‘‘سے بدل ہے جو قیامت کے دن کی وضاحت کر رہا ہے۔ ’’ الصُّوْرِ ‘‘ کی تشریح کے لیے دیکھیے سورۂ انعام (۷۳) اور کہف (۹۹)۔ ’’ زُرْقًا‘‘ ’’أَزْرَقُ‘‘ کی جمع ہے، جس کا معنی نیلے رنگ والا ہے۔ یہاں اس کے دو معنی مراد ہو سکتے ہیں، ایک نیلے جسم اور نیلے چہروں والے، مراد سیاہ رنگ والے، کیونکہ جلی ہوئی جلد نیلگوں کالی ہو جاتی ہے۔ اس کی ہم معنی آیت کے لیے دیکھیے سورۂ آل عمران (۱۰۶)۔ دوسرا معنی ’’اندھے‘‘ ہے، کیونکہ بہت نیلی آنکھ اندھے آدمی کی ہوتی ہے، یعنی قیامت کے دن اندھے اٹھائے جائیں گے، اس کی ہم معنی آیت کے لیے دیکھیے سورۂ طٰہٰ (۱۲۴، ۱۲۵)۔ طبری نے صرف یہی معنی بیان فرمایا ہے۔