وَيَزِيدُ اللَّهُ الَّذِينَ اهْتَدَوْا هُدًى ۗ وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ مَّرَدًّا
” اس کے برعکس جو لوگ ہدایت اختیار کرتے ہیں اللہ ان کو ہدایت میں بڑھا دیتا ہے اور باقی رہ جانے والی نیکیاں ہی آپ کے رب کے نزدیک جزا اور انجام کے اعتبار سے بہتر ہیں۔“
1۔ وَ يَزِيْدُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اهْتَدَوْا هُدًى: یعنی جس طرح گمراہوں کو ڈھیل دیتا ہے اور وہ بدی کے راستے میں بڑھتے چلے جاتے ہیں اسی طرح ہدایت یافتہ لوگوں کو بھی مزید نیک کام کرنے کی توفیق دیتا جاتا ہے، جس سے وہ اس کی خوشنودی کے راستوں پر بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ پھر ایمان کے بعد اخلاص کی دولت سے نوازنا بھی ’’زَادَهُمْ هُدًي‘‘ (انھیں ہدایت کی مزید توفیق دینا) میں داخل ہے۔ (کبیر) 2۔ وَ الْبٰقِيٰتُ الصّٰلِحٰتُ....: اس کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ کہف کی آیت (۴۶)۔