وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هُمْ أَحْسَنُ أَثَاثًا وَرِئْيًا
حالانکہ ان سے پہلے ہم کتنی ہی ایسی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں جو ان سے زیادہ وسائل رکھتی تھیں اور ظاہری شان وشوکت میں ان سے بڑھ کر تھیں۔“
وَ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْنٍ....: ’’ اَثَاثًا‘‘ گھر کا سازو سامان جس میں اونٹ، گھوڑے، بھیڑ بکریاں اور غلام وغیرہ بھی شامل ہیں۔ ’’رِءْيًا ‘‘ ’’رَأَيَ يَرَي‘‘(ف) کا مصدر ہے، بمعنی مفعول یعنی دیکھنے کی چیزیں۔ مصدری معنی بھی ہو سکتا ہے، جیسا کہ ترجمہ میں کیا گیا ہے۔ یعنی جب نافرمانی کے بعد ان سے کہیں بڑھ کر سازو سامان اور شان و شوکت والوں کو ان کی دنیوی خوش حالی ہمارے عذاب سے نہ بچا سکی تو یہ بے چارے کس شمار و قطار میں ہیں؟ حقیقت میں دنیا کے ٹھاٹھ باٹ اور جاہ و جلال پر پھولنا اور نادار مسلمانوں کو حقیر جاننا پرلے درجے کی حماقت ہے۔