سورة مريم - آیت 7
يَا زَكَرِيَّا إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ اسْمُهُ يَحْيَىٰ لَمْ نَجْعَل لَّهُ مِن قَبْلُ سَمِيًّا
ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل
” اے زکریا ہم تجھے ایک بیٹے کی بشارت دیتے ہیں۔ جس کا نام یحییٰ ہوگا ہم نے اس نام کا اس سے پہلے کوئی شخص پیدا نہیں کیا۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
1۔ يٰزَكَرِيَّا اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمٍ اسْمُهٗ يَحْيٰى....: یہ بشارت دوران نماز ہی فرشتوں کے ذریعے سے مل گئی تھی۔ دیکھیے سورۂ آل عمران (۳۹) اس میں یحییٰ علیہ السلام کی فضیلت دو پہلوؤں سے بیان کی گئی ہے، ایک یہ کہ ان کا نام اللہ تعالیٰ نے خود رکھا، دوسرے یہ کہ ان کا نام ایسا رکھا جو اس سے پہلے کسی کا نہیں تھا۔ عربی زبان میں ’’ يَحْيٰى ‘‘ کا معنی ’’زندہ رہے‘‘ ہے۔ 2۔ اس سے معلوم ہوا کہ پیدائش سے پہلے بھی بچے کا نام رکھا جا سکتا ہے، ساتویں دن نام رکھنے کا حکم آخری حد ہے۔