سورة الكهف - آیت 39

وَلَوْلَا إِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَاءَ اللَّهُ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ۚ إِن تَرَنِ أَنَا أَقَلَّ مِنكَ مَالًا وَوَلَدًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جب تو اپنے باغ میں داخل ہوا تو نے یہ کیوں نہ کہا ” جو اللہ چاہے اللہ کی مدد کے بغیر میرے پاس کوئی قوت نہیں“ اگر تو مجھے دیکھتا ہے کہ میں مال اور اولاد میں تجھ سے کم تر ہوں۔“ (٣٩)’

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ لَوْ لَا اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ ....: اس سے معلوم ہوا کہ آدمی کو اپنی کوئی چیز اچھی لگے تو اسے یہ کلمات کہنے چاہییں : ﴿ مَا شَآءَ اللّٰهُ لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ ﴾ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : (( يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ! أَفَلاَ أَدُلُّكَ عَلٰی كَنْزٍ مِنْ كَنْزِ الْجَنَّةِ تَحْتَ الْعَرْشِ ، قَالَ قُلْتُ نَعَمْ فِدَاكَ أَبِيْ وَ أُمِّيْ، قَالَ أَنْ تَقُوْلَ لَا قُوَّةَ إِلاَّ بِاللّٰهِ، قَالَ أَبُوْ بَلْجٍ وَأَحْسِبُ أَنَّهُ قَالَ : فَإِنَّ اللّٰهَ عَزَّوَجَلَّ يَقُوْلُ أَسْلَمَ عَبْدِيْ وَاسْتَسْلَمَ، قَالَ فَقُلْتُ لِعَمْرٍو قَالَ أَبُوْبَلْجٍ قَالَ عَمْرٌو قُلْتُ لِأَبِيْ هُرَيْرَةَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ فَقَالَ: لَا إِنَّهَا فِيْ سُوْرَةِ الْكَهْفِ : ﴿وَ لَوْ لَا اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَآءَ اللّٰهُ لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ ﴾)) [ مسند أحمد :2؍335، ح : ۸۴۴۷ ] ’’اے ابوہریرہ! کیا میں تمھیں عرش کے نیچے جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ بتاؤں؟‘‘ میں نے کہا : ’’ہاں! آپ پر میرے ماں باپ قربان!‘‘ فرمایا : ’’تم کہو ’’لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ‘‘ ابوبلج راوی کہتے ہیں، میرا گمان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، میرا بندہ مطیع ہو گیا اور اس نے اپنا آپ میرے سپرد کر دیا۔‘‘ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ان کے شاگرد نے پوچھا : ’’لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ‘‘ تو انھوں نے فرمایا: ’’نہیں، یہ کلمہ سورۂ کہف میں ہے : ﴿ وَ لَوْ لَا اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَآءَ اللّٰهُ لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ ﴾“ شعیب ارنؤوط نے کہا کہ یہ روایت عرش کے لفظ کے بغیر صحیح ہے۔ صحیح بخاری میں انس رضی اللہ عنہ نے ’’لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ‘‘ کی یہی فضیلت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی ہے۔ [بخاری، القدر، باب لا حول ولا قوۃ إلا باللّٰہ : ۶۶۱۰ ] باقی وہ روایات جن میں یہ کلمات پڑھنے سے نظر بد یا کسی بھی نقصان سے محفوظ رہنے کا ذکر ہے، وہ سب ضعیف ہیں۔ (البانی) مگر ان کی فضیلت کے لیے آیت ہی کافی ہے ۔