سورة الإسراء - آیت 102

قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا أَنزَلَ هَٰؤُلَاءِ إِلَّا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ بَصَائِرَ وَإِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا فِرْعَوْنُ مَثْبُورًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” موسیٰ نے کہا یقیناتو جان چکا ہے کہ انہیں آسمانوں اور زمین کے رب کے سوا کسی نے نہیں اتارا، یہ سمجھانے کی باتیں ہیں اے فرعون ! میں تجھے ہلاک کیا ہوا سمجھتا ہوں۔“

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا اَنْزَلَ هٰؤُلَآءِ ....: یعنی مجھ پر تو کسی نے جادو نہیں کیا، مگر تو جو ان معجزات کو دیکھ لینے اور ان کے اللہ کی طرف سے ہونے کے یقین کے باوجود اپنی ضد پر قائم ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تیری تباہی کے دن قریب آ گئے ہیں۔ ’’ ثُبُوْرٌ ‘‘ کا معنی ہلاکت ہے۔ دیکھیے فرقان (۱۴) اس مفہوم کی آیت سورۂ نمل کی آیت(۱۳) ہے۔