نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُونَ بِهِ إِذْ يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ وَإِذْ هُمْ نَجْوَىٰ إِذْ يَقُولُ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَّسْحُورًا
” ہم اس کو زیادہ جاننے والے ہیں جس نیت کے ساتھ وہ قرآن کو غور سے سنتے ہیں، جب وہ آپ کی طرف کان لگاتے ہیں اور جب وہ سرگوشیاں کرتے ہیں تب ظالم کہتے ہیں کہ تم تو سحرزدہ آدمی کی پیروی کرتے ہو۔“
نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُوْنَ بِهٖ ....: اللہ تعالیٰ اپنے کمال علم کا ذکر فرما رہے ہیں کہ ہمیں خوب علم ہے جس نیت سے یہ اکیلے اکیلے کان لگا کر آپ کی باتیں سنتے ہیں کہ آپ پر اعتراض کریں یا مذاق اڑائیں، پھر جب وہ آپس کی مجلس میں ان پر تبصرے اور سرگوشیاں کرتے ہوئے آپ کو جادو زدہ قرار دیتے ہیں۔ اپنے علم کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے اس لیے کیا ہے کہ ہم ان کی حرکتوں سے بے خبر نہیں کہ یہ ہماری گرفت سے بچ جائیں گے۔