وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ
اور جن کو وہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ کچھ بھی پیدا نہیں کرسکتے اور وہ خود پیدا کیے گئے ہیں۔“ (٢٠) ”
وَ الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ....: اللہ تعالیٰ کے سوا جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں ان کی بے بسی اور عجز کے بیان کے لیے تین اوصاف بیان فرمائے، پہلا یہ کہ وہ کچھ پیدا نہیں کرتے، بلکہ خود پیدا کیے جاتے ہیں، خالق صرف ایک ہی ہے، کیونکہ اگر ان کے معبود نیک یا بد فوت شدہ لوگ ہیں تو ان کا خالق اللہ ہے اور وہ نہ زندگی میں کچھ پیدا کر سکتے تھے نہ اب کر سکتے ہیں۔ اس کی تفصیل اسی سورت کی آیت (۱۷)، سورۂ رعد (۱۶) اور سورۂ حج (۷۳) میں دیکھیں اور اگر ان کے مجسمے یا ان کی قبریں ہیں تو وہ بھی کچھ پیدا نہیں کر سکتے، بلکہ انھیں تم خود اپنے ہاتھوں سے تراشتے ہو، جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا : ﴿اَتَعْبُدُوْنَ مَا تَنْحِتُوْنَ ﴾ [ الصافات : ۹۵ ] ’’کیا تم اس کی عبادت کرتے ہو جسے خود تراشتے ہو۔‘‘ اگر تمھارے معبود تراشے ہوئے بت ہیں یا قبریں، تو خالق ان کا بھی اللہ تعالیٰ ہے تم نہیں، جیسا کہ اس سے اگلی آیت میں فرمایا : ﴿ وَ اللّٰهُ خَلَقَكُمْ وَ مَا تَعْمَلُوْنَ ﴾ [ الصافات : ۹۶ ] ’’حالانکہ اللہ ہی نے تمھیں پیدا کیا اور اسے بھی جو تم بناتے ہو۔‘‘