وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تُسِرُّونَ وَمَا تُعْلِنُونَ
اور اللہ جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو اور جو تم ظاہر کرتے ہو۔“ (١٩) ”
وَ اللّٰهُ يَعْلَمُ مَا تُسِرُّوْنَ وَ مَا تُعْلِنُوْنَ: اللہ کے سوا کوئی بھی سب لوگوں کے اعمال نہیں جان سکتا، چھپے ہوئے عمل تو بہت دور کی بات ہے، علانیہ بھی نہیں جان سکتا۔ چند لوگوں کے چند اعمال اس کے دیکھنے سننے میں آ بھی جائیں تو بے شمار انسانوں کے اعمال کیسے جان سکتا ہے۔ جب کہ اللہ تعالیٰ تمام جنوں اور انسانوں کے علانیہ کاموں کے علاوہ ان کے چھپ کر کیے ہوئے کام بھی جانتا ہے، بلکہ سینے کے راز تک جانتا ہے۔ دیکھیے سورۂ طٰہٰ (۷) اور سورۂ اعلیٰ (۷) کی تفسیر۔ لہٰذا یہ نہ سمجھو کہ تمھارے شرک و کفر کے باوجود تم پر جو رحم فرما رہا ہے اور نعمتوں پر نعمتیں دے رہا ہے یہ سب کچھ اس وجہ سے ہے کہ وہ تمھارے اعمال سے ناواقف ہے، بلکہ اس تمام ناشکری اور نافرمانی کے باوجود اس کی مہربانی اس لیے ہے کہ شاید تمھاری آنکھیں کھلیں اور تم اپنے کرتوتوں سے باز آ جاؤ۔ اس میں کافروں کے لیے یہ تنبیہ ہے کہ معبود تو وہی ہونا چاہیے اور ہو سکتا ہے جو ظاہر اور پوشیدہ ہر چیز کا جاننے والا ہو۔