سورة یوسف - آیت 111

لَقَدْ كَانَ فِي قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ ۗ مَا كَانَ حَدِيثًا يُفْتَرَىٰ وَلَٰكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ كُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” بلاشبہ ان کے واقعات میں عقلوں والوں کے لیے ایک سبق ہے، یہ ہرگز ایسی بات نہیں جو بنالی گئی ہو اور یہ اس کی تصدیق کرتی ہے جو اس سے پہلے ہے اور ہر چیز کی تفصیل ہے اور ان لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے جو ایمان لاتے ہیں۔“ (١١١)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

لَقَدْ كَانَ فِيْ قَصَصِهِمْ ....: یعنی رسولوں اور گزشتہ قوموں خصوصاً یوسف علیہ السلام اور ان سے متعلق تمام لوگوں مثلاً والد، بھائی، قافلے والے، عزیز مصر، اس کی بیوی، زنان مصر، قید کے ساتھی اور شاہِ مصر ان سب کے بیان میں عقل مندوں کے لیے بڑی عبرت ہے، یہ کوئی گھڑی ہوئی کہانیاں نہیں، بلکہ پہلی آسمانی کتابوں کی صحیح باتوں کی تصدیق، ان کی کمی بیشی کو کھول کر بیان کرنے والی، ان کے صحیح مضامین کی محافظ اور اہل ایمان کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔