سورة ھود - آیت 100

ذَٰلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْقُرَىٰ نَقُصُّهُ عَلَيْكَ ۖ مِنْهَا قَائِمٌ وَحَصِيدٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” یہ ان بستیوں کی خبریں ہیں جو ہم آپ پر بیان کرتے ہیں ان میں سے کچھ قائم ہیں اور کچھ نیست و نابود ہوچکی ہیں۔“ (١٠٠) ”

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

ذٰلِكَ مِنْ اَنْبَآءِ الْقُرٰى ....: ’’مِنْ ‘‘ تبعیض کے لیے ہے، یعنی گزشتہ بستیوں کی یہ چند خبریں ہیں جو ہم آپ کو بیان کر رہے ہیں۔ اس سورت میں انبیاء کے حالات زمانے کی ترتیب کے ساتھ بیان ہوئے ہیں، یعنی نوح، ہود، صالح، ابراہیم، لوط، شعیب اور موسیٰ علیھم السلام ۔ ’’قَآىِٕمٌ ‘‘ کھڑی (کھیتی)، ’’ حَصِيْدٌ ‘‘ وہ کھیتی جو کاٹی جا چکی ہو، یعنی ان بستیوں میں سے بعض کے نشانات اب بھی قائم ہیں، مثلاً صالح علیہ السلام کی قوم کے پہاڑوں میں تراشے ہوئے مکانات اور بعض کے نام و نشان تک مٹ چکے ہیں، جیسے کٹی ہوئی کھیتی کا نام و نشان مٹ جاتا ہے۔