أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّهُ مَن يُحَادِدِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَأَنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدًا فِيهَا ۚ ذَٰلِكَ الْخِزْيُ الْعَظِيمُ
کیا انہیں نہیں معلوم کہ حقیقت یہ ہے کہ جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرے گا یقیناً اس کے لیے جہنم کی آگ ہے اس میں ہمیشہ رہنے والا ہوگا یہی بہت بڑی ذلت ہے۔“
اَلَمْ يَعْلَمُوْا اَنَّهٗ مَنْ يُّحَادِدِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ....:’’يُحَادِدِ ‘‘ یہ ’’حَدٌّ‘‘ سے مشتق ہے جس کا معنی ’’جانب‘‘ ہے۔ باب مفاعلہ عموماً مقابلے کے لیے آتا ہے، یعنی اللہ اور اس کے رسول ایک جانب ہوں اور یہ اس کے مقابلے میں دوسری جانب ہوں۔ آگے سوال کے طور پر ان کا انجام ذکر فرمایا کہ کیا انھیں یہ معلوم نہیں؟ سوال کا مقصد پوچھنا نہیں بلکہ بتانا ہے کہ یہ بات اتنی واضح ہے کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے پیغمبر کے مقابلے کا نتیجہ کیا ہوتا ہے ۔