سورة الاعراف - آیت 82

وَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلَّا أَن قَالُوا أَخْرِجُوهُم مِّن قَرْيَتِكُمْ ۖ إِنَّهُمْ أُنَاسٌ يَتَطَهَّرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور اس کی قوم کا جواب اس کے سواکچھ نہ تھا کہنے لگے انہیں اپنی بستی سے نکال دو۔ بے شک یہ ایسے لوگ ہیں جو بہت پاک بازبنتے ہیں۔ (٨٢)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِنَّهُمْ اُنَاسٌ يَّتَطَهَّرُوْنَ: یعنی ان پاک باز لوگوں کا ہم گناہ گار و نا پاک لوگوں میں کیا کام ؟ یہ بات انھوں نے طنز اور تمسخر سے کہی اور ان کا جرم کیا بتایا کہ وہ گندگی میں آلودہ ہونے کا جرم کیوں نہیں کرتے، انھیں اپنی بستی سے نکال دو۔ ’’يَّتَطَهَّرُوْنَ‘‘ باب تفعل سے ہے جس کا ایک معنی تکلف بھی ہے، اس صورت میں ان کا کہنا طنز کے ساتھ بہتان بھی ہے کہ یہ لوگ پاک باز بنتے ہیں جبکہ حقیقت میں وہ پاک باز نہیں ہیں۔