قَالَ قَدْ وَقَعَ عَلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ رِجْسٌ وَغَضَبٌ ۖ أَتُجَادِلُونَنِي فِي أَسْمَاءٍ سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا نَزَّلَ اللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ۚ فَانتَظِرُوا إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ
” اس نے کہا یقیناً تم پر تمہارے رب کی طرف سے عذاب اور غضب آپڑا ہے کیا تم مجھ سے ان ناموں کے بارے میں جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے خودرکھ لیے ہیں جن کی کوئی دلیل اللہ نے نازل نہیں فرمائی۔ انتظار کرو بے شک میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔ (٧١)
1۔ اَتُجَادِلُوْنَنِيْ فِيْۤ اَسْمَآءٍ سَمَّيْتُمُوْهَاۤ اَنْتُمْ وَ اٰبَآؤُكُمْ: کسی کو بارش کا، کسی کو ہوا کا، کسی کو دولت کا اور کسی کو بیماری کا خدا کہتے ہو، حالانکہ ان میں سے کوئی بھی در حقیقت کسی چیز کا خدا نہیں ہے، یہ صرف نام ہی نام ہیں، ان کے پیچھے کوئی حقیقت نہیں۔ 2۔ مَا نَزَّلَ اللّٰهُ بِهَا مِنْ سُلْطٰنٍ: یعنی اس نے کہیں یہ نہیں فرمایا کہ میں نے اپنی خدائی کے اس قسم کے اختیارات فلاں کی طرف منتقل کر دیے ہیں اور فلاں کو مشکل کشا، فلاں کو گنج بخش، فلاں کو غوث، فلاں کو دستگیر اور فلاں کو داتا بنایا ہے، یہ اور اس قسم کے القاب لوگوں نے گھڑ کر ان بزرگوں کی طرف منسوب کر دیے ہیں جو شرک کا موجب بنے ہیں۔