سورة البقرة - آیت 88

وَقَالُوا قُلُوبُنَا غُلْفٌ ۚ بَل لَّعَنَهُمُ اللَّهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلًا مَّا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور وہ کہتے ہیں کہ ہمارے دل پردے میں ہیں۔ بلکہ ان کے کفر کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان پر لعنت کردی ہے اب ان میں ایمان لانے والے تھوڑے ہیں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

140: جب نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے یہود مدینہ کو دعوت اسلام دی تو انہوں نے آپ کو ناامید کرنے کے لیے تاکہ دوبارہ ان کو دعوت نہ دیں، یہ بات کہی، حضرت ابن عباس (رض) سے آیت کا معنی یوں مروی ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے دلوں کے اوپر پردے پڑے ہوئے ہیں، اس لیے تمہاری بات ہماری سمجھ میں نہیں آتی، ہمارے اوپر محنت نہ کرو۔ حضرت ابن عباس (رض) سے دوسرا قول یہ مروی ہے کہ ” یہود نے کہا، ہمارے دل علم کے مخزن ہیں۔ یہ پہلے سے ہی علم و معرفت سے بھرے ہوئے ہیں، اب ان میں علم محمد کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے“ اللہ نے ان کے قول کی تردید کی اور کہا کہ ایسی بات نہیں کہ ان کے دل قبول حق کی صلاحیت نہیں رکھتے، بلکہ اللہ نے ان کے کفر و عناد کی وجہ سے ان کے دلوں پر لعنت بھیج دی ہے، اور ان پر مہر لگا دی ہے، اسی لیے ان کا حال یہ ہے کہ تورات کے بہت ہی تھوڑے احکام پر ایمان رکھتے ہیں۔