سورة البقرة - آیت 85

ثُمَّ أَنتُمْ هَٰؤُلَاءِ تَقْتُلُونَ أَنفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقًا مِّنكُم مِّن دِيَارِهِمْ تَظَاهَرُونَ عَلَيْهِم بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَإِن يَأْتُوكُمْ أُسَارَىٰ تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ ۚ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ ۚ فَمَا جَزَاءُ مَن يَفْعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰ أَشَدِّ الْعَذَابِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پھر تم وہ لوگ ہو جو آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرتے ہو اور اپنے لوگوں کو ان کے گھروں سے نکال دیتے ہو، گناہ اور ظلم کے ساتھ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہو اگر وہ تمہارے پاس قید ہو کر آئیں تو فدیہ دے کر انہیں چھڑاتے ہو حالانکہ ان کو ان کے گھروں سے نکالنا ہی تم پر حرام تھا۔ کیا تم کتاب کے کچھ حصے پر ایمان لاتے اور کچھ کا انکار کرتے ہو۔ جو تم میں سے ایسا کام کرے گا ان کے لیے دنیا میں ذلت ہے اور قیامت کے دن انہیں سخت عذاب کی طرف دھکیل دیا جائے گا جو تم عمل کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے بے خبر نہیں ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

اس کا پس منظر یہ ہے کہ اوس و خزرج والے عہد جاہلیت میں بت پرست لوگ تھے، اور آپس میں جنگ کرتے رہتے تھے قبیلہ بنو قینقاع اور قبیلہ بنو نضیر خزرج کے حلیف ہوتے تھے، اور بنو قریظہ اوس کے، جب لڑائی چھڑتی تھی تو ہر فریق اپنے حلیف کا ساتھ دیتا تھا، اور یہود جہاں اپنے دشمنوں کو قتل کرتے تھے، اپنے حریف عربوں کے حلیف یہودیوں کو بھی قتل کرتے تھے، ان کو گھروں سے نکال دیتے تھے، اور تمام مال و متاع لوٹ لیتے تھے، حالانکہ ایسا کرنا تورات میں ان پر حرام قرار دیا گیا تھا، اور جب جنگ کا بادل چھٹ جاتا تو تورات کے ایک حکم پر عمل کرتے ہوئے غالب فریق کے پاس سے یہودی قیدیوں کو چھڑا کر آزاد کردیتے تھے۔ ان کے اسی مبغوض عمل کی وجہ سے اللہ نے ان کے اوپر دنیا میں ذلت و رسوائی مسلط کردی، اور اپنے رسول کو ان کے خلاف ابھارا جس کے نتیجہ میں قتل، قید و بند اور جلا وطنی کی مصیبتوں میں مبتلا ہوئے اور آخرت میں بھی شدید عذاب میں مبتلا کیے جائیں گے۔ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ یہود کے اسی خبث باطن کی وجہ سے کہ تورات کا جو حکم اپنی خواہش کے مطابق پایا بیان کیا، اور جسے چاہا چھپا دیا، تورات اور اس میں موجود احکام اور رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی صفات، آپ کی بعثت اور ہجرت سے متعلق خبروں کے بارے میں ان پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔