سورة الانعام - آیت 114

أَفَغَيْرَ اللَّهِ أَبْتَغِي حَكَمًا وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ إِلَيْكُمُ الْكِتَابَ مُفَصَّلًا ۚ وَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ مُنَزَّلٌ مِّن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” تو کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور فیصلہ کرنے والا تلاش کروں، حالانکہ اسی نے آپ کی طرف یہ مفصل کتاب نازل کی ہے اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ جانتے ہیں کہ یقیناً یہ آپ کے رب کی طرف سے حق کے ساتھ نازل کی گئی ہے، پس آپ ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہوں۔ (١١٤)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(111) یہ استفہام انکار ہے، بعض مشرکین مکہ کی تردید کرنے کے لیے سوالیہ اسلوب اختیار کیا گیا ہے، آیت کا مفہوم یہ ہے کہ اے محمد (ﷺ) ! آپ مشرکوں سے کہہ دیجئے کہ میں کیسے گم گشتہ راہ بن جاؤں، اور اللہ کے علاوہ کسی اور کو اپنے اور تمہارے درمیان فیصلہ کرنے والا مان لوں؟ دراصل یہ جواب تھا کفار قریش کے سوال کا کہ اے محمد ! ہم اپنے بتوں پر تمہاری تنقیدوں سے تنگ آچکے ہیں، اس لیے ہمارے اور تمہارے درمیان حکم اور فیصل بناؤ جو ہمارا فیصلہ کرے، تو اللہ نے اپنے نبی سے کہا، آپ انہیں جواب دیں کہ کیا میں اللہ کے علاوہ کسی اور طاغوت کو اپنا حکم مان لوں، جبکہ اللہ نے تمہاری ہدا یت کے لئے وہ قرآن اتارا ہے جس میں حق وباطل اور حرام سب کچھ بیان کردیا گیا ہے۔ اور اہل کتاب تو خوب اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ کتاب منزل من اللہ ہے، اس لیے کہ تمام انبیاء نے اس قرآن کی بشارت دی ہے، اور اس لیے کہ قرآن، تورات و انجیل کی تصدیق کرتا ہے، اس لیے اے نبی ! کفارقریش کے انکار کیوجہ سے آپ اس قرآن کے منزل من اللہ ہونے میں شبہ نہ کریں۔