سورة الانعام - آیت 104

قَدْ جَاءَكُم بَصَائِرُ مِن رَّبِّكُمْ ۖ فَمَنْ أَبْصَرَ فَلِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ عَمِيَ فَعَلَيْهَا ۚ وَمَا أَنَا عَلَيْكُم بِحَفِيظٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

بلاشبہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے بہت سی نشانیاں آ چکیں، پھر جس نے سمجھ لیا تو اس کے اپنے لیے ہے اور جو اندھا رہا تو اسی پر وبال ہے اور میں تم پر کوئی نگران نہیں۔“ (١٠٤)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(100) یہاں بصیرت سے مراد وہ دالائل اور نشانیاں ہیں جنہیں اللہ نے قرآن کریم میں اور رسول اللہ (ﷺ) نے اپنی سنت مبارکہ میں بیان فرمایا ہے، جو شخص ان دلائل سے فائدہ اٹھاتے ہوئے حق کا اعترف کرلے گا، اور اس پر ایمان لے آئے گا تو اس کا فائدہ اسی کو پہنچے گا، اور جو آنکھوں پر پٹی باندھ لے گا، اور حق کو قبول نہیں کرے گا تو اس کے انجام بد سے اسی کو نقصان پہنچے گا، اس کے بعد رسول اللہ (ﷺ) کی زبانی کہا گیا کہ میں تمہارا نگراں اور نگہبان نہیں کہ تمہیں گمراہی سے بچالوں، میں تو صرف ڈرانے اوالا ہوں تمہاے اعمال کو تو اللہ تعالیٰ ریکارڈ کررہا ہے، اور تمہیں اس کا بدلہ دے گا۔