سورة الانعام - آیت 19

قُلْ أَيُّ شَيْءٍ أَكْبَرُ شَهَادَةً ۖ قُلِ اللَّهُ ۖ شَهِيدٌ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ ۚ وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَٰذَا الْقُرْآنُ لِأُنذِرَكُم بِهِ وَمَن بَلَغَ ۚ أَئِنَّكُمْ لَتَشْهَدُونَ أَنَّ مَعَ اللَّهِ آلِهَةً أُخْرَىٰ ۚ قُل لَّا أَشْهَدُ ۚ قُلْ إِنَّمَا هُوَ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ وَإِنَّنِي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” فرما دیجیے کون سی چیز گواہی میں سب سے بڑی ہے ؟ فرما دیجیے اللہ میرے درمیان اور تمہارے درمیان گواہ ہے اور میری طرف یہ قرآن وحی کیا گیا ہے تاکہ میں تمہیں اس کے ساتھ ڈراؤں اور جس تک یہ پہنچے کیا واقعی تم گواہی دیتے ہو کہ بے شک اللہ کے ساتھ کچھ اور معبود بھی ہیں ؟ فرما دیجیے میں یہ گواہی نہیں دیتا فرما دیجیے وہ تو صرف ایک ہی معبود ہے اور بے شک میں اس سے بری ہوں جو تم شریک ٹھہراتے ہو۔“ (١٩)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(22) مشر کین مکہ نے نبی کریم (ﷺ) سے کہا کہ کسی ایسے آدمی کو لاؤ جو تمہاری نبوت کی شہادت دے، اس لئے کہ اہل کتاب نے تو اس کی شہادت دینے سے انکار کردیا توا للہ تعالیٰ نے آپ (ﷺ) کو حکم دیا کہ آپ ان کافروں سے کہئے کہ اللہ سے بڑھ کر کون گواہ ہو سکتا ہے، اس لیے کہ اللہ کی خبر میں جھوٹ کا احتمال نہیں ہوسکتا اور یہ قرآن بھی میری نبوت کی تصدیق کرتا ہے جس کے مانند تم لوگ لانے سے عاجز ہو اور یہ قرآن اس لیے نازل کیا گیا ہے تاکہ اے اہل مکہ ! میں تمہیں اور تمام بنی نوع انسان کو ڈراؤں۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو حکم دیا کہ آپ مشرکین کے شرک کا انکار کریں اور کہیں کہ تم لوگ تو اللہ کے ساتھ دوسرے معبودوں کے ہونے کی گواہی دیتے ہو لیکن میں ان کا انکار کرتاہوں اس کے بعد اللہ نے آپ (ﷺ) کو حکم دیا کہ وہ صرف اللہ کی واحدانیت کا اعلان کریں اور جھوٹے معبودوں سے براءت کا اظہار کریں۔