سورة المآئدہ - آیت 13

فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ لَعَنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً ۖ يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ ۙ وَنَسُوا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوا بِهِ ۚ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَىٰ خَائِنَةٍ مِّنْهُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِّنْهُمْ ۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” ان کے اپنا عہد توڑنے کی وجہ سے ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دلوں کو سخت کردیا کہ وہ کلام کو اس کے محل سے بدل دیتے ہیں اور انہوں نے اس میں سے ایک حصہ بھلادیا جس کی انہیں نصیحت کی گئی تھی اور آپ ہمیشہ ان میں تھوڑے لوگوں کے سوا باقی لوگوں کی کسی نہ کسی خیانت سے مطلع ہوتے رہیں گے۔ انہیں معاف کردیں اور ان سے درگزر فرمائیں۔ بے شک اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔“ (١٣)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

34۔ اس آیت کریمہ میں بھی یہود کے خبث باطن کو بیان کیا گیا ہے، موسیٰ (علیہ السلام) کے زمانہ میں ان سے عہد لیا گیا تھا کہ وہ تورات پر عمل کریں گے، اور کنعانیوں سے جنگ کر کے انہیں بیت المقدس سے نکال باہر کریں گے، لیکن انہوں نے اپنے اس عہد کا پاس نہیں رکھا، اس لیے اللہ نے ان پر لعنت بھیج دی، اور ان کے دل سخت بنا دئیے، جس کے نتیجہ میں انہوں نے اللہ کے کلام میں تحریف کیا، اور عیسیٰ اور محمد علیہما الصلاوۃ والسلام کی نبوت پر دلالت کرنے والی آیتوں کو بدل ڈالا، اور اللہ کی طرف سے جاری شدہ بہت سے احکام و شرائع کو پس پشت ڈال دیا اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو مخاطب کر کے فرمایا کہ آپ ان میں خیانت کرنے والی ایک جماعت کو ہمیشہ پائیں گے، سوائے ان چند افراد کے جنہوں نے اسلام کو قبول کرلیا جیسے عبداللہ بن سلام وغیرہ، اس لیے فی الحال آپ انہیں معاف کردیجئے اور درگذر فرمائیے، اللہ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔