لَّٰكِنِ اللَّهُ يَشْهَدُ بِمَا أَنزَلَ إِلَيْكَ ۖ أَنزَلَهُ بِعِلْمِهِ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ يَشْهَدُونَ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا
لیکن اللہ گواہی دیتا ہے اس کے بارے میں جو اس نے آپ کی طرف نازل کیا ہے کہ اس نے اسے اپنے علم سے نازل کیا ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں اور اللہ گواہ کافی ہے۔“ (١٦٦)
154۔ ابن اسحاق اور بن جریر نے اور بیہقی نے الدلائل میں ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ کچھ یہودی رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے پاس آئے، آپ نے ان سے کہا، اللہ کی قسم ! مجھے معلوم ہے کہ تمہیں میرے رسول ہونے کا علم ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کا علم نہیں، تو یہ آیت نازل ہوئی کہ اگر یہ لوگ آپ کی رسالت کی گواہی نہیں دیتے ہیں تو نہ دیں، اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ قرآن اس نے آپ پر اتارا ہے، اسے اس کا علم ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں، اور اللہ کی گواہی کافی ہے۔ علماء نے لکھا ہے کہ اس میں نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو ایک قسم کی تسلی دی گئی ہے۔