إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا
” بے شک جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں کا انکار کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کریں اور کہتے ہیں ہم بعض کو مانتے ہیں اور بعض کو نہیں مانتے اور چاہتے ہیں کہ اسکے درمیان کوئی راستہ اختیار کریں۔
142۔ ابن عباس (رض) کا قول ہے کہ یہ آیت کعب بن اشرف اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ حافظ ابن کثیر اور شوکانی وغیرہما کا خیال ہے کہ اس آیت میں اہل کفر سے مراد یہود و نصاری ہیں، جو بعض انبیاء پر ایمان لے آئے اور بعض کا بغیر کسی حجت و برہان کے انکار کردیا۔ یہود نے عیسیٰ اور محمد (ﷺ) اور نصاری نے خاتم النبیین محمد (ﷺ) کا انکار کیا۔ اس سے مقصود یہ بیان کرنا ہے کہ جس نے بعض انبیاء کا انکار کیا، تو گویا اس نے تمام کا انکار کردیا، اس لیے کہ اللہ کے تمام ہی انبیاء پر ایمان لانا ضروری ہے، جو شخص حسد، عصبیت، یا اپنی خواہش نفس کی وجہ سے ایک نبی کا بھی انکار کردے گا، اس نے ظاہر کردیا کہ جن انبیاء پر اس نے ایمان کا اظہار کیا تھا وہ اللہ کے لیے نہیں تھا، بلکہ عصبیت، خواہشِ نفس اور کسی دنیاوی غرض کی خاطر تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کو اس آیت کریمہ میں تین بار صفت کفر سے متصف کیا ہے۔