يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۚ أَتُرِيدُونَ أَن تَجْعَلُوا لِلَّهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا مُّبِينًا
اے صاحب ایمان لوگو! مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بناؤ کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کی صاف حجت قائم کرلو؟
137۔ آیت 139 میں منافقین کی یہ صفت بتائی گئی ہے کہ وہ کافروں کو اپنا دوست بناتے ہیں، اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اس صفت منافقین سے مسلمانوں کو روکا ہے، کہ اے ایمان والو ! کافروں کو اپنا دوست نہ بناؤ، اور انہیں مسلمانوں کا راز نہ دو، اگر تم لوگ ایسا کرو گے تو اپنے خلاف اللہ کے نزدیک حجت قائم کرو گے اور عذاب کے مستحق بنو گے۔ حاکم کہتے ہیں، یہ آیت دلیل ہے کہ کافر کی دوستی حرام ہے۔ زمخشری نے لکھا ہے کہ صعصعہ بن صوحان نے اپنے بھتیجے سے کہا، مؤمن کے ساتھ مخلصانہ برتاؤ کرو، اور کافر اور فاجر کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آؤ، فاجر تمہارے اچھے اخلاق سے راضی ہوجائے گا، اور مؤمن کا تم پر حق ہے کہ اس کے ساتھ مخلصانہ برتاؤ کرو۔