سورة النسآء - آیت 79

مَّا أَصَابَكَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللَّهِ ۖ وَمَا أَصَابَكَ مِن سَيِّئَةٍ فَمِن نَّفْسِكَ ۚ وَأَرْسَلْنَاكَ لِلنَّاسِ رَسُولًا ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تجھے جو بھلائی ملتی ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور جو برائی پہنچتی ہے وہ تمہارے اپنے نفس کی بدولت ہے۔ ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے لیے پیغام پہنچانے والا بنا کر بھیجا ہے اور اللہ تعالیٰ گواہ کافی ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

86۔ یہاں اللہ نے فرمایا ہے کہ اے ابن آدم ! اگر تمہیں کوئی بھلائی ملتی ہے تو یہ اللہ کا فضل و کرم ہوتا ہے، اور اگر کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو تمہارے کسی گناہ کا نتیجہ ہوتا ہے، ترمذی نے ابو موسیٰ اشعری (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایا بندہ کو چھوٹی یا بڑی کوئی بھی تکلیف پہنچتی ہے تو اس کے گناہ کی وجہ سے پہنچتی ہے، اور اللہ تو اکثر گناہوں کو معاف کردیتا ہے، پھر آپ نے یہی آیت پڑھی، اس کے بعد اللہ نے رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو خطاب کر کے فرمایا کہ ہم نے آپ کو لوگوں کے لیے رسول بنا کر بھیجا ہے، تاکہ آپ اللہ کی شریعت اور اس کے اوامر و نواہی ان تک پہنچا دیں، اور اللہ گواہ ہے کہ اس نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے