لِّيَعْلَمَ أَن قَدْ أَبْلَغُوا رِسَالَاتِ رَبِّهِمْ وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيْهِمْ وَأَحْصَىٰ كُلَّ شَيْءٍ عَدَدًا
تاکہ وہ جان لے کہ ملائکہ نے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے ہیں اور وہ ان کے پورے ماحول کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور ہر چیز کو اس نے شمار کر رکھا ہے
(28) اس کا ایک مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نگہبان فرشتوں کی ایک جماعت کو وحی کی حفاظت کے لئے اس لگے لگا دیتا ہے تاکہ اسے معلوم ہوجائے (یعنی کھل کر بات سامنے آجائے) کہ انہوں نے اپنے رب کا پیغام بحفاظت تمام اس کے رسول تک پہنچا دیا یہ۔ دوسرا مفہوم یہ بیان کیا گیا ہے ” تاکہ محمد (ﷺ) جان لیں کہ جبریل اور ان کے ساتھی فرشتوں نے اپنے رب کا پیغام بحفاظت تمام ان تک پہنچا دیا ہے۔ “ تیسرا مفہوم یہ بیان کیا گیا ہے ” تاکہ محمد (ﷺ) جان لیں کہ گزشتہ انبیاء نے بھی انہی کی طرح اپنے رب کا پیغام اپنی قوموں تک پہنچا دیا تھا۔ “ ﴿وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيْهِمْ Ĭ اور نگہبان فرشتوں، یا اللہ کی جانب سے پیغام رسانی کرنے والے فرشتوں کے تمام احوال سے اللہ تعالیٰ پوری طرح باخبر رہتا ہے، ان کا کوئی حال اللہ کے احاطہ علم سے خارج نہیں ہوتا۔ ﴿وَأَحْصَىٰ كُلَّ شَيْءٍ عَدَدًا Ĭ اور اللہ کے پاس چیزوں کا اجمالی علم نہیں، بلکہ مخلوقات کے ہر فرد کا الگ الگ تفصیلی علم ہے۔ وباللہ التوفیق۔