قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَهْلَكَنِيَ اللَّهُ وَمَن مَّعِيَ أَوْ رَحِمَنَا فَمَن يُجِيرُ الْكَافِرِينَ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ
ان سے فرمائیں کہ کبھی تم نے یہ بھی سوچا ہے کہ اگر اللہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو ہلاک کر دے یا ہم پر رحم فرمائے تو کافروں کو دردناک عذاب سے کون بچائے گا؟
(28) نبی کریم (ﷺ) کی تکذیب کرنے والے اور آپ کی دعوت کو ٹھکرانے والے، آپ سے شدید بغض و عداوت کی وجہ سے اپنے دلوں میں تمنا کرتے تھے کہ کاش یہ شخص مر جاتا اور اس کے ساتھی بھی ہلاک ہوجاتے تو ایمان و اسلام کی باتوں سے ہمیں نجات مل جاتی اور آئے دن کا جھگڑا ختم ہوجاتا، اللہ تعالیٰ نے ان کے دل کے اس خبث کو واضح کردیا اور نبی کریم (ﷺ) سے انیں یہ بتانے کا حکم دیا کہ اے کفار قریش ! اگر اللہ مجھے اور میرے اہل ایمان ساتھیوں کو اس دنیا سے اٹھا لیتا ہے تو اس سے تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا، کیونکہ تمہارا کفر اللہ کے نزدیک ثابت ہوچکا ہے اور تم اس کے عذاب کے مستحق بن چکے ہو اور جب اس کا عذاب تم پر نازل ہوگا اور تم جہنم رسید ہوگئےتو کوئی نہیں ہوگا جو تمہیں اسکے درد ناک عذاب سے بچا سکے گا۔