فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِن تَوَلَّيْتُمْ أَن تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ
پھر کیا تم سے اس کے سوا کوئی اور توقع کی جا سکتی ہے کہ اگر تم حکمران بن جاؤ تو زمین میں فساد برپا کرو گے اور آپس میں ایک دوسرے کے گلے کاٹو گے؟
آیت (22) میں انہی منافقن کو مخاطب کر کے اللہ نے فرمایا کہ اگر تم اپنے ظاہری ایمان سے بھی پھر جاؤ گے اور کفر صریح کا اعلان کرو گے، تو نتیجہ یہ نکلے گا کہ تم دور جاہلیت کی طرح ایک دوسرے کو قتل کرو گے، اور اپنے مسلمان رشتہ داروں کے خلاف جنگ کرو گے۔ ﴿إِنْ تَوَلَّيْتُمْ﴾کا ایک دوسرا معنی ” ان حکمتم“ بھی کیا گیا ہے۔ ایسی صورت میں آیت کا مفہوم یہ ہوگا کہ اے وہ لوگو جنہوں نے اسلام کو دل سے قبول نہیں کیا ہے۔ اگر تمہیں حکومت مل جائے گی تو تم زمین میں فساد پھیلاؤ گے، ظلم کرو گے اور آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرو گے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کے ذریعہ تمہیں متحد کردیا اور نیکی اور صلہ رحمی کا حکم دے کر جسموں کے ساتھ تمہارے دلوں کو بھی جوڑ دیا ہے۔