سورة محمد - آیت 16

وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ حَتَّىٰ إِذَا خَرَجُوا مِنْ عِندِكَ قَالُوا لِلَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مَاذَا قَالَ آنِفًا ۚ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُمْ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو کان لگا کر آپ کی بات سنتے ہیں اور پھر آپ کے پاس سے جاتے ہیں تو ان لوگوں سے پوچھتے ہیں جنہیں علم کی نعمت بخشی گئی ہے کہ ابھی ابھی اس نے کیا کہا ہے؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے اور یہ اپنی خواہشات کے پیچھے لگے ہوئے ہیں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(8) نبی کریم (ﷺ) صحابہ کرام کو اسلام کی تعلیم دینے کے لئے جب خطبہ دیتے، تو منافقین بھی شریک ہوتے، اور ظاہر کرتے کہ وہ آپ (ﷺ) کی باتیں خوب غور سے سن رہے ہیں اور جب آپ (ﷺ) کی مجلس سے باہر آتے تو علمائے صحابہ (عبداللہ بن عباس، عبد اللہ بن مسعود اور ابوالدرداء وغیرہم) سے استہزاء کے طور پر پوچھتے کہ ابھی اس نے (یعنی محمد نے) کیا بیان کیا ہے، ہماری سمجھ میں تو اس کی باتیں نہیں آتی ہیں؟! اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ لوگ منافق ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے، اس لئے خیر کی کوئی بات ان میں داخل ہی نہیں ہوتی ہے، اور اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں، اسی لئے قبول حق کے بجائے کفر و نفاق پر مصر ہیں۔