سورة غافر - آیت 83

فَلَمَّا جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرِحُوا بِمَا عِندَهُم مِّنَ الْعِلْمِ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جب ان کے رسول ان کے پاس واضح دلائل لے کر آئے تو وہ اسی علم پر خوش رہے جو ان کے پاس تھا۔ اور پھر اسی کے چکر میں آگئے جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

اس لئے جب اللہ کے انبیاء ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو انہوں نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی اور بزعم خود اپنے علم اور اپنی سمجھ کو انبیاء پر نازل شدہ وحی سماوی پر ترجیح دی، مجاہد کہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم ان نبوت کا دعویٰ کرنے والوں سے زیادہ بہتر جانتے ہیں کہ نہ ہم دوبارہ پیدا کئے جائیں گے اور نہ ہمیں عذاب دیا جائے گا۔