سورة غافر - آیت 7

الَّذِينَ يَحْمِلُونَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَّحْمَةً وَعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِينَ تَابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

عرشِ الٰہی کے حامل فرشتے اور جو ملائکہ عرش کے گردوپیش حاضر رہتے ہیں، سب اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کر رہے ہیں، وہ ” اللہ“ پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمانداروں کے حق میں دعائے مغفرت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں اے ہمارے رب تو اپنی رحمت اور اپنے علم کے ساتھ ہر چیز پر چھایا ہوا ہے جنہوں نے توبہ کی اور تیرے راستے کی اتباع کی انہیں جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ فرشتے جنہوں نے عرش الٰہی کو تھام رکھا ہے اور دیگر فرشتے جنہیں رب العالمین کا قرب حاصل ہے، سب اپنے رب کی بڑائی بیان کرتے ہیں اور اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ اس کے سوا کوئی ان کا رب نہیں ہے اور ہر دم اس کی عبادت میں لگے رہتے ہیں اور اہل ایمان کے لئے مغفرت کی دعائیں کرتے ہیں۔ مومنوں اور ان فرشتوں کے درمیان ایمان کا رشتہ ان سے تقاضا کرتا ہے کہ وہ دنیا کے اہل ایمان انسان کے لئے رب العالمین کے عرش کے نزدیک دعا اور طلب استغفار کرتے رہیں، گویا یہ کام بھی ان کے دائمی و ظیفہ کا ایک حصہ ہے۔ فرشتے کہتے ہیں : اے ہمارے رب ! تیری رحمت ہر چیز کو شامل ہے اور تیرے علم نے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے، تو اپنے ان بندوں کو معاف کر دے، جنہوں نے شرک سے توبہ کرلی ہے اور اسلام کی راہ اختیار کرلی ہے اور تو انہیں جہنم کی آگ سے بچا لے