سورة غافر - آیت 4

مَا يُجَادِلُ فِي آيَاتِ اللَّهِ إِلَّا الَّذِينَ كَفَرُوا فَلَا يَغْرُرْكَ تَقَلُّبُهُمْ فِي الْبِلَادِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اللہ کی آیات میں جھگڑا صرف وہ لوگ کرتے ہیں جنہوں نے کفر کیا ہے۔ اے نبی آپ کو ان کی بھاگ دوڑ کسی دھوکے میں نہ ڈال دے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(3) اوپر بیان ہوا کہ قرآن اللہ کی کتاب ہے، اسے اس نے اس لئے نازل کیا ہے تاکہ اس کے بندے اس سے ہدایت اور روشنی حاصل کریں، اسی مناسبت سے اب ان لوگوں کے احوال بیان کئے جا رہے ہیں جو قرآن کریم کی آیتوں کی تردید و تکذیب کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں اور اس شمع ہدایت کی لوکو بزعم خود کم کرنے کے لئے اپنی پوری قوت صرف کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس کی وحدانیت، روز قیامت اور نبی کریم (ﷺ) کی رسالت پر دلالت کرنے والی آیتوں میں وہی لوگ شکوک و شبہات پیدا کرتے ہیں اور باطل دلائل کے ذریعہ حق کو دبانا چاہتے ہیں جو درحقیقت کافر ہوتے ہیں، اس لیےاے میرے نبی ! ان کی دنیاوی نعمتوں اور صحت و عافیت کو دیکھ کر آپ دھوکے میں نہ پڑجائیے کہ اللہ تعالیٰ ان سے خوش ہے، بلکہ اس نے ان کی رسی ڈھیل دی ہے کہ وہ کبر و عناد میں کس حد تک آگے بڑھتے ہیں، سورۃ آل عمران آیات (196، 197) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ﴿ لَا يَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي الْبِلَادِ مَتَاعٌ قَلِيلٌ ثُمَّ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمِهَادُ ﴾ ” آپ کو کافروں کا شہروں میں چلنا پھرنا دھوکے میں نہ ڈال دے۔ یہ تو بہت ہی تھوڑا فائدہ ہے، اس کے بعد ان کا ٹھکانا تو جہنم ہے اور وہ بری جگہ ہے۔ “