سورة الزمر - آیت 49

فَإِذَا مَسَّ الْإِنسَانَ ضُرٌّ دَعَانَا ثُمَّ إِذَا خَوَّلْنَاهُ نِعْمَةً مِّنَّا قَالَ إِنَّمَا أُوتِيتُهُ عَلَىٰ عِلْمٍ ۚ بَلْ هِيَ فِتْنَةٌ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جب انسان کو مصیبت پہنچتی ہے تو ہمیں پکارتا ہے اور جب ہم اسے اپنی طرف سے نعمت دیتے ہیں تو کہتا ہے کہ یہ تو مجھے میرے علم کی بنا پر دی گئی ہے۔ نہیں بلکہ یہ آزمائش ہے مگر ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

32 -مشرک انسان کی قبیح صفت یہ ہے کہ جب اسے کوئی بیماری یا تکلیف لاحق ہوتی ہے، تو اپنے جھوٹے معبودوں سے منہ موڑ کر صرف ایک اللہ کی طرف مائل ہوجاتا ہے اور خوب گڑ گڑا کر اس مصیبت سے نجات کے لئے دعائیں کرتا ہے اور جب اللہ بطور آزمائش اس کی دعا سن لیتا ہے اسے اس مصیبت سے نجات دے دیتا ہے اور اپنی کسی نعمت سے اسے نواز دیتا ہے تو فوراً ہی طغیان و سرکشی پر تل جاتا ہے اور لوگوں سے اپنی جھوٹی بڑائی کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگتا ہے کہ اللہ کو معلوم تھا کہ میں اس نعمت کا حقدار ہوں جبھی مجھے دی گئی ہے۔