سورة الزمر - آیت 3

أَلَا لِلَّهِ الدِّينُ الْخَالِصُ ۚ وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللَّهِ زُلْفَىٰ إِنَّ اللَّهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِي مَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ كَاذِبٌ كَفَّارٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

خبردار دین خالص اللہ کا حق ہے۔ وہ لوگ جنہوں نے اس کے سوا دوسرے سرپرست بنا رکھے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ اللہ تک ہماری رسائی کرا دیں۔ یقیناً اللہ ان کے درمیان ان تمام باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں وہ اختلاف کرر ہے ہیں، اللہ کسی ایسے شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا اور ناشکرا ہو

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(2) اوپر جو بات کہی گئی ہے، اسی کا تتمہ ہے کہ وحدانیت و الوہیت میں اللہ تعالیٰ کا یکتا ہونا تقاضا کرتا ہے کہ ہر قسم کی عبادت کو صرف اسی کے لئے خالص کردیا جائے، بایں طور کہ شرک کا شائبہ تک نہ پایا جائے۔ لیکن جو لوگ اس کے ساتھ غیروں کو شریک بناتے ہیں، وہ ان معبودوں کی عبادت کرتے ہیں اور اپنے ضلال و گمراہی کی یہ دلیل دیتے ہیں کہ ہم تو ان کی عبادت اس لئے کرتے ہیں تاکہ وہ ہمیں اللہ سے قریب کردیں اور ہماری حاجت برآوری کے لئے اس کے نزدیک ہمارے سفارشی بنیں۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کے اور مومنوں کے درمیان فیصلہ کرے گا اور ہر ایک کو ان کے عمل کا بدلہ دے گا۔ مومنوں کو انعام و اکرام سے نوازے گا اور کافروں اور مشرکوں کو جہنم میں ڈال دے گا۔ آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو شخص یہ جھوٹا دعویٰ کرتا ہے کہ اس کے معبود ان باطل اسے اللہ سے قریب کرتے ہیں اس لئے وہ انہیں اللہ کا شریک بنا کر کفر کا ارتکاب کرتا ہے، اللہ ایسے جھوٹے کافر کو ہدایت کی توفیق نہیں دیتا ہے۔