سورة آل عمران - آیت 111

لَن يَضُرُّوكُمْ إِلَّا أَذًى ۖ وَإِن يُقَاتِلُوكُمْ يُوَلُّوكُمُ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنصَرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یہ تمہیں ستانے کے سوا اور کچھ ضرر نہیں پہنچا سکتے اور اگر وہ تم سے لڑیں تو تمہیں پیٹھ دے کر بھاگ جائیں گے۔ پھر وہ مدد نہیں کیے جائیں گے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

79۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو خبر دی ہے کہ اہل کتاب پر نصرت و فتح تمہارا نصیب ہے، یہ ملحد اور کافر اہل کتاب یعنی یہودی تمہیں تکلیف تو پہنچا سکتے ہیں، لیکن جب تم سے ان کی جنگ ہوگی تو پیٹھ دکھا کر بھاگ کھڑے ہوں گے، اور ایسا ہی ہوا، خیبر کے دن اللہ نے یہودیوں کو رسوا کیا، اور مدینہ میں بھی رسوا ہوئے، اور شام کے نصرانیوں کی تو صحابہ کرام نے کمر توڑ دی، ان کا ملک ہمیشہ کے لیے ان کے ہاتھ سے نکل گیا، اور اللہ کے حکم سے اب شام میں مسلمانوں ہی کا غلبہ ہے اور رہے گا، یہاں تک کہ قیامت کے قریب وہاں عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) اتریں گے اور شریعت محمدی کا نفاذ کریں گے۔