وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوا مَا تَرَكَ عَلَىٰ ظَهْرِهَا مِن دَابَّةٍ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِعِبَادِهِ بَصِيرًا
اگر ” اللہ“ لوگوں کو ان کے برے اعمال کی وجہ سے پکڑتا تو زمین پر کسی جاندار کو نہ چھوڑتا مگر وہ لوگوں کو ایک مقرر وقت تک مہلت دیتا ہے، جب ان کا وقت پورا ہوگا تو یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے۔
آیت 45 میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ آدمی کے ہر گناہ پر دنیا میں ہی اس کا مواخذہ کرتا اور اس پر عذاب نازل کردیتا تو کرہ ارض پر کوئی ذی روح باقی نہیں رہتا، اس نے انسانوں کے حساب و کتاب کے لئے قیامت کا دن مقرر کر رکھا ہے جب وہ وقت آجائے گا تو وہ سبھوں کو اکٹھا کرے گا اور ہر ایک کو اس کے عمل کے مطابق جزا و سزا دے گا اور وہ خوب واقف ہے کہ کون اس دن عذاب کا مستحق ہوگا اور کون اعزاز و اکرام کا وباللہ التوفیق۔