مَّا كَانَ عَلَى النَّبِيِّ مِنْ حَرَجٍ فِيمَا فَرَضَ اللَّهُ لَهُ ۖ سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلُ ۚ وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ قَدَرًا مَّقْدُورًا
نبی پر کسی ایسے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے جو اللہ نے اس کے لیے مقرر کردیا ہو، یہی تمام انبیاء کے معاملہ میں اللہ کا طریقہ رہا ہے جو پہلے گزر چکے ہیں اور اللہ کا حکم قطعی فیصلہ ہوتا ہے
(31) نبی کریم (ﷺ) کو مزید اطمینان دلانے کے لئے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس نے اپنے نبی کے لئے جس شادی کو حلال کردیا ہے اور جسے اس نے انسانوں کے لئے آسمانی شریعت بنا دی ہے، اس میں آپ کے لئے نہ کوئی قباحت ہے اور نہ ہی کوئی گناہ کا کام ہے۔ تمام گزشتہ انبیائے کرام کے سلسلے میں بھی اللہ کی یہی سنت جاریہ رہی ہے کہ ان کے لئے ان کے رب کی جانب سے جو چیز مباح بنا دی گئی، اسے کر گذرنے میں شرعی اور اخلاقی طور پر کوئی حرج نہیں تھا، انہوں نے شادیاں کیں، لونڈیاں رکھیں اور مباح و حلال چیزیں کھائیں اور ان کا عمل ان کی امتوں کے لئے نقش راہ بنا۔