ثُمَّ سَوَّاهُ وَنَفَخَ فِيهِ مِن رُّوحِهِ ۖ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۚ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ
پھر اس کو درست کیا اور اس میں اپنی روح پھونک دی اور تمہیں کان دیئے، آنکھیں دیں اور دل دئیے تم تھوڑے ہی شکر گزار ہوتے ہو۔
اور اس نے اپنی کمال قدرت کے ذریعہ نطفہ حقیر سے بنے انہی جسموں میں سننے اور دیکھنے کی صلاحیت پیدا کی اور ان میں دھڑکتے ہوئے دل رکھ دیئے، جن کے ذریعہ انسان سوچتا اور سمجھتا ہے اللہ تعالیٰ کی یہ مخیر العقول صناعی کہ گوشت کا ایک ٹکڑا سنتا ہے، دوسرا دیکھتا ہے اور تیسرا اور سب سے اہم (یعنی دل) سوچتا ہے، سمجھتا ہے، فیصلے کرتا ہے اور انسان کو قوت ارادی دیتا ہے، یہ ساری نعمتیں تقاضا کرتی ہیں کہ بندہ ہر وقت اپنے خالق کا شکر ادا کرتا رہے، لیکن وہ بالعموم ناشکر گذار رہی ہوتا ہے، بہتوں کو ان باتوں پر غور کرنے کی توفیق ہی نہیں ہوتی ہے۔