يَا بُنَيَّ إِنَّهَا إِن تَكُ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ فَتَكُن فِي صَخْرَةٍ أَوْ فِي السَّمَاوَاتِ أَوْ فِي الْأَرْضِ يَأْتِ بِهَا اللَّهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ
بیٹا کوئی چیز رائی کے دانہ کے برابر ہو۔ کسی چٹان یا آسمانوں یا زمین میں کہیں چھپی ہوئی ہو اللہ تعالیٰ اسے لے آئے گا۔ کیونکہ وہ نہایت باریک بین اور خبر رکھنے والاہے
(9) جملہ معترضہ کے بعد دوبارہ لقمان کی نصیحتوں کا ذکر ہو رہا ہے لقمان نے کہا، میرے بیٹے ! اگر رائی کے دانے کے برابر بھی کوئی عمل خیر یا شر ہوگا اور وہ کسی چٹان کے اندر یا آسمانوں یا زمین کے کسی مخفی گوشے میں ہوگا، تو اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن ظاہر کر دے گا، اس کا حساب لے گا اور اس کے مطابق جزا یا سزا دے گا، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز بھی مخفی نہیں ہے ہر دقیق و خفی اس کے لئے عیاں ہے اور ہر ایک کی وہ خبر رکھتا ہے۔