سورة الروم - آیت 39

وَمَا آتَيْتُم مِّن رِّبًا لِّيَرْبُوَ فِي أَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا يَرْبُو عِندَ اللَّهِ ۖ وَمَا آتَيْتُم مِّن زَكَاةٍ تُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُضْعِفُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جو تم (سود) دیتے ہو تاکہ لوگوں کے اموال میں شامل ہو کر وہ بڑھ جائے، اللہ کے نزدیک وہ نہیں بڑھتا، اور جو تم اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے زکوٰۃ دیتے ہو اس کے دینے والے حقیقت میں اپنے مال بڑھاتے ہیں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(25) ابن عباس (رض)، عکرمہ، مجاہد، ضحاک اور قتادہ وغیرہم نے اس آیت کی تفسیر یہ بیان کی ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کو اس نیت سے ہدیہ دیتا ہے کہ وہ اس کے بدلے میں اس سے بہتر کوئی چیز دے، تو اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسے اس کا کوئی ثواب نہیں ملے گا، لیکن دنیاوی طور پر اس کے لئے ایسا کرنا جائز ہے۔ ابن عباس اور عکرمہ کہتے ہیں کہ ربا کی دو قسمیں ہیں : ایک خرید و فروخت کی ربا، جو شرعاً حرام ہے اور دوسری کسی کو اس نیت سے ہدیہ دینا کہ وہ اسے اس سے بہتر بدلہ دے تو یہ جائز ہے۔ اور اگر کوئی شخص صدقہ و خیرات اللہ کی خوشنودی کے لئے کرتا ہے، تو اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ اسے اس کا بدلہ کئی گنا بڑھا کردیتا ہے اور بسا اوقات وہ بڑھ کر سات سو گنا زیادہ ہوجاتا ہے، جیسا کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے۔