سورة العنكبوت - آیت 29

أَئِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ وَتَقْطَعُونَ السَّبِيلَ وَتَأْتُونَ فِي نَادِيكُمُ الْمُنكَرَ ۖ فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلَّا أَن قَالُوا ائْتِنَا بِعَذَابِ اللَّهِ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تمہارا حال یہ ہے کہ مردوں کے پاس جاتے رہزنی کرتے ہو اور اپنی مجلسوں میں برے کام کرتے ہو اس کی قوم کے پاس اس کے کوئی جواب نہ تھا سواۓ اس کے کہ انہوں نے کہا اللہ کا عذاب لے آ اگر تو سچا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

مسافروں پر چڑھ بیٹھتے، ان کے ساتھ زبردستی لواطت کرتے تھے ان کا مال واسباب لوٹ لیتے تھے اسی لیے لوگوں نے ان بستیوں سے گذرنا چھوڑ دیا تھا اور اپنی مجلسوں میں جمع ہو کر زور زور سے گوز کرتے، اپنے تہ بند اتار کرننگے ہوجاتے، اور آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ لواطت کرتے راہ چلنے والوں پر پتھر چلاتے، اور مینڈھے اور مرغے لڑاتے (مسند احمد، ترمذی، ابن مردویہ) لوط (علیہ السلام) نے انہیں توحید کی دعوت دی ان گناہوں سے روکا اور اللہ کے عذاب کا خوف دلایا لیکن ان پر کوئی اثر نہ ہو ابلکہ ان کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ اگر تم اپنی بات میں سچے ہو کہ تم اللہ کے نبی ہو، اور یہ کہ ہم نے اگر اپنے اطوار نہ بدلے تو ہم پر اللہ کا عذاب نازل ہوگا تو پھر ایسا کر ہی گزرو ۔