وَكَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ بَطِرَتْ مَعِيشَتَهَا ۖ فَتِلْكَ مَسَاكِنُهُمْ لَمْ تُسْكَن مِّن بَعْدِهِمْ إِلَّا قَلِيلًا ۖ وَكُنَّا نَحْنُ الْوَارِثِينَ
” اور کتنی ہی ایسی بستیاں ہم تباہ کرچکے ہیں جن کے لوگ اپنی معیشت پر اتر آیا کرتےتھے سودیکھ لو وہ ان کے مسکن پڑے ہوئے ہیں جن میں ان کے بعد کم ہی کوئی بسا ہے آخر کار ہم ہی وارث ہیں۔“
(29) مشرکین قریش کوہی دھمکی دی جارہی ہے کہ ان سے پہلے انہی کی طرح بہت سی قوموں کو اللہ نے نعمتوں سے نوازا لیکن انہوں نے جب اللہ کاشکر ادا نہیں کیا اور ناشکری کی تو انہیں ہلاک کردیا گیا اور ان کے منازل اب تک خالی پڑے ہیں ان کے بعد کوئی ان میں سکونت پذیر نہیں ہوا اگر اہل قریش کا بھی یہی حال رہا اور اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کی ناشکری کرتے رہے تو کیا تعجب ہے کہ ان کا انجام بھی ویسا ہی ہو اور وہ بھی صفحہ ہستی سے مٹا دیے جائیں۔