سورة آل عمران - آیت 8

رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے ہمارے رب! ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دل کو ٹیڑھا نہ کردینا اور ہمیں اپنی طرف سے رحمت عطا فرما، یقیناً تو ہی سب سے بڑا عطا کرنے والا ہے

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

7۔ چونکہ یہاں مستقیم اور منحرف دو قسم کے لوگوں کا ذکر ہورہا ہے، اس لیے اللہ نے مؤمنوں کو تعلیم دی کہ وہ اللہ سے ایمان پر ثبات قدمی کی دعا کیا کریں، اور اس بات کا دل سے اقرار کریں کہ وہ بعث بعد الموت اور جزا و سزا پر یقین رکھتے ہیں، اور یہ کہ اللہ نے جو وعدہ کیا ہے وہ ہو کر رہے گا، ترمذی نے عائشہ (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ( ﷺ) اکثر و بیشتر یہ دعا کرتے تھے یا مقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک، کہ اے دلوں کو الٹ پھیر کرنے والے ! میرے دل کو تو اپنے دین پر قائم رکھ، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ یہ دعا بہت زیادہ مانگا کرتے ہیں۔ تو آپ (ﷺ) نے فرمایا کہ ہر انسان کا دل رحمان کی دو انگلیوں کے درمیان ہوتا ہے، چاہتا ہے تو حق پر قائم رکھتا ہے، اور چاہتا ہے تو اسے گمراہ کردیتا ہے۔