سورة النور - آیت 34

وَلَقَدْ أَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ آيَاتٍ مُّبَيِّنَاتٍ وَمَثَلًا مِّنَ الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلِكُمْ وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ہم نے واضح طور پر راہنمائی کے لیے آیات بھیجیں ہیں۔“ اور پہلی قوموں کی عبرتناک مثالیں تمہارے سامنے بیان کردیں ہیں اور وہ نصیحتیں ہم نے کردی ہیں جوڈرنے والوں کے لیے ہوتی ہیں۔“ (٣٤)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

22۔ مذکورہ بالا احکام بیان کیے جانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں قرآن کریم کی تعریف بیان کی ہے کہ جس طرح ہم نے ان احکام کو کھول کو بیان کردیا ہے، قرآن کی تمام ہی آیات واضح ہیں اور اس میں بندوں سے متعلق تمام عبادات، معاملات اور آداب زندگی کو تفصیل کے ساتھ بیان کردیا گیا ہے۔ اور اس قرآن کی دوسری خوبی یہ ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ نے گزشتہ قوموں کے عبرتناک واقعات بیان کر کے انسان کو تعلیم دی ہے کہ ان سے نصیحت حاصل کریں، اور جس طرح اس سورت میں عائشہ صدیقہ کا واقعہ تعجب خیز اور نصیحت آموز ہے، اسی طرح قرآن میں مذکور یوسف و مریم کے واقعات بھی تعجب انگیز اور عبرت آموز ہیں اور جس طرح اللہ تعالیٰ نے یوسف و مریم کی برات ظاہر کی، اسی طرح عائشہ کی برات کا بھی قرآن میں اعلان کردیا۔ اور قرآن کی تیسری خوبی یہ ہے کہ پورا قرآن اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے نصیحت آموز ہے، اور جن کے دلوں پر مہر لگا دی گئی ہو اور آنکھوں پر پردہ ڈال دیا گیا ہو، انہیں اس قرآن سے کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔