سورة النور - آیت 22

وَلَا يَأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنكُمْ وَالسَّعَةِ أَن يُؤْتُوا أُولِي الْقُرْبَىٰ وَالْمَسَاكِينَ وَالْمُهَاجِرِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۖ وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا ۗ أَلَا تُحِبُّونَ أَن يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” تم میں جو لوگ صاحب فضل اور مالدار ہیں وہ اس بات کی قسم نہ کھائیں کہ اپنے رشتہ دار، مسکین اور ہجرت کرنے والے کی مدد نہیں کریں گے انہیں معاف کردینا اور درگزر کرنا چاہیے کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں معاف کرے؟ اللہ کی صفت یہ ہے کہ وہ معاف فرمانے اور رحم کرنے والا ہے۔“ (٢٢)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

13۔ بخاری و مسلم، ترمذی، احمد اور طبری وغیرہم نے عائشہ صدیقہ سے واقعہ افک سے متعلق ایک طویل حدیث روایت کی ہے جس میں آتا ہے کہ ابوبکر مسطح بن اثاثہ کی کفالت کرتے تھے، جو ان کے خالہ زاد بھائی تھے، جب انہوں نے واقعہ افک کے موقع سے افترا پردازوں کی ہاں میں ہاں ملایا اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے عائشہ کی برات آگئی، تو ابوبکر نے قسم کھالی کہ اب وہ مسطح کی کفالت نہیں کریں گے، اس وقت یہ آیت نازل ہوئی، ابوبکر نے جب اسے سنا تو کہا اللہ کی قسم ! میں چاہتا ہوں کہ اللہ مجھے معاف کردے ور دوبارہ مسطح کی کفالت جاری کردی۔